Your Cart
Loading

Azeem Musalman Shakhsiat-Sahiban Ba Saffa عظیم مسلمان شخصیات۔ صاحبان با صفا

On Sale
$5.00
$5.00
Added to cart
‘‘صاحبانِ با صفا’’

انسان سے شیطان کی دشمنی ازلی ہے۔ہر دور میں ابلیس لعین اپنے شاگردوںکے ساتھ مل کر انسان کو راہ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرتا آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے مختلف ادوار میں اپنے انبیاء کرام کو بھیجا ۔نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد انسانوں کی اصلاح کا فریضہ بزرگان دین اور صوفیا ء کرام نے سنبھال لیا۔بگڑے ہوئے معاشروں میں اللہ کے ان نیک بندوں نے منارۂ نور بن کر لوگوں کو سیدھا راستہ دکھایا۔ان بزرگوں کے ہم پر بڑے احسانات ہیں۔

اللہ تبارک وتعالیٰ کا مجھ پر خاص کرم ہے کہ اس نے مجھے ان صاحبانِ با صفا کی حیات ہائے مبارکہ اور عظیم دینی خدمات پر کچھ لکھنے کی سعادت بخشی۔ ان بزرگوں کی سیرتوں پر نظر ڈالیں تو ہمیں یہ حوصلہ ملتا ہے کہ انسان اگر چاہے تو اپنے رب کا قرب حاصل کر سکتا ہے اور اپنی پاکیزہ سیرت کے باعث بندگان خدا کی اصلاح کا سبب بن سکتا ہے۔ آج کے حبس زدہ اور شر آلود معاشرے میں ایسے لوگوں کی اشد ضرورت ہے جو لوگوںکو بد اعمالیوں کے خطرناک نتائج سے خبردار کریں اور انہیں اپنے رب سے ڈرنے اور اس کے روبرو پیش ہونے کا احساس دلائیں۔

میں نے ان مضامین میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ صوفیا کرام کس قدر باعمل انسان تھے۔ عام طور پرکرامتوں کے پیمانے سے صوفیا کرام کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔میں نے مطالعے کے دوران یہ محسوس کیا کہ تمام اکابر صوفیا کرام کرامتوں کے اظہار کو پسند نہ فرماتے تھے۔اس کے بر عکس وہ دینی فرائض کی ادائیگی کو اولیت دیتے تھے اور دل کی پاکیزگی پر زور دیتے تھے۔اسی وجہ سے میں نے صوفیا کرام کی کرامتوں کا تذکرہ شاذ ہی کیا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ ان عظیم صوفیا کی، شریعت کی پابند زندگیاں اور ان کی پاکیزہ اور پُر خلوص جدو جہد کے ثمرات ہی ان کی اصل کرامات ہیں۔

 

یہاں اپنے انتہائی لائق احترام اور از حد شفیق و مکرم استاد ،نہایت نفیس شخصیت اور علم کے روشن مینار ،ماہر تعلیم،پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری،سوسائٹی کے جرنل،’ہسٹاریکس‘ اور ہمدرد فاؤنڈیشن کے جرنل ’ہمدرد اسلامیکس‘ کے ایڈیٹر،محترم پروفیسر ڈاکٹر انصار زاہد خان صاحب کا نہایت ممنون اور ان کے لیے دعا گو ہوں،جنہوں نے اپنی مصروفیات کے باوجود اس کتاب کا ضخیم مسودہ پوری توجہ سے ملاحظہ فرمایا ،نقائص کی درستگی کے لیے رہنمائی فرمائی اور کمال شفقت سے ،پیش لفظ تحریر فرمایا۔

یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ تاریخ کی کتابیں نہیں ہے۔ اسی لیے آپ اس میں مختلف ادوار کا تسلسل نہیں پائیں گے۔یہ در اصل مختلف قابلِ تحسین مسلمان حکمرانوں کا تذکرہ ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوںمیں کس قدر با کردار، دین دار،خدا ترس، انصاف پسند، اچھے منتظم اور دلیر حکمراں جہانبانی کا فریضہ انجام دے چکے ہیں۔جب قدرت نے زمامِ حکومت ایسے نیک بندوں کے ہاتھوں میں دے دی تو انسانیت کو کس قدر سکون و فلاح میسر آئی ۔تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی اللہ سے ڈرنے والے اور اچھی انتظامی صلاحیتوں کے مالک،نیک حکمراں کسی قوم کو میسر آئے،وہ قوم فلاح و ترقی کی منزلیں سر کرتی چلی گئی، اور جب بھی زمام کار اللہ سے غافل ،بد کردار اور غیر منصف مزاج حکمرانوں کے ہاتھوںمیں آئی، قوم پر زوال کسی سیلاب کی مانند آیا۔ آج بھی انصاف پسند اور اللہ کے حضور حاضری کا خوف رکھنے والے حکمرانوں کی بدولت، انسانیت سکھ کا سانس لے سکتی ہے۔

اس موقع پرمیں بطور خاص چندشخصیات کو تشکر وسپاس کا نذرانہ پیش کرنا چاہتاہوں۔

سب سے پہلے تو میں ماہنامہ ’رابطہ ‘ کے موسس و مدیر اعلیٰ محترم محمد عیاض غزنوی کا شکر گزار ہوں کہ ان کی ذاتی دلچسپی اور حوصلہ افزائی کے نتیجے میں مجھے ’رابطہ ‘میں عظیم مسلمان شخصیات پر مضامین تحریر کرنے کا موقع ملا۔ ان مضامین کی تیاری میں ایک اور شخصیت میرے لیے شجر سایہ دار ثابت ہوئی۔ یہ تھے محترم ثروت صولت۔آپ نے تاریخ کے موضوع پر بڑا کام کیا۔ ترکی ان کا خاص موضوع تھا۔ اس پر کئی کتابیں لکھیں۔ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ کے عنوان سے، ایک نہایت معلوماتی کتاب مرتب کی جو پانچ جلدوں میں ہے۔ اس کے علاوہ کئی کتب تحریر کیں۔ ثروت صولت صاحب نے میری بہت رہنمائی کی۔ انہوں نے مجھے اپنے ذاتی کتب خانے سے استفادہ کرنے کی کھلی اجازت دے رکھی تھی۔ اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اجرِ عظیم سے نوازے اور اپنی بے شمار رحمتیں عطا فرمائے۔ میں واجب الاحترام استاد، رفاہ انٹر نیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر محترم پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد کا بھی ازحد ممنون ہوں کہ انہوں نے اپنا قیمتی وقت صرف کر کے کتاب کا مسوّدہ ملاحظہ فرمایا اور اس کا پیش لفظ تحریر فرمایا۔

ان مضامین کی تیاری کے لیے میں نے مختلف کتب خانوں سے استفادہ کیا، ان میں خالد اسحق مرحوم کی بہت وسیع ذاتی لائبریری، مجلس علمی لائبریری، ہمدرد فاؤنڈیشن کی عمدہ لائبریری اوربہادر یار جنگ اکیڈمی کی لائبریری خصوصاً قابلِ ذکر ہیں جہاں بے حد قیمتی اور معلومات افزا کتب میری مدد کے لیے موجود تھیں۔ حوالے کی ان کتب کی فہرست کتاب کے آخر میں درج کر دی گئی ہے جن سے مضامین کی تیاری کے لیے مدد حاصل کی گئی۔ میں جہاں ان کتب کے مصنفین اور مؤلفین کا شکر گزار اور ان کے لیے دعا گو ہوں، وہیں مذکورہ کتب خانوں کے منتظمین کا بے حد ممنون ہوں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے اجر و رحمت کی دعا کرتا ہوں۔

ان مضامین کی تیاری کے دوران اپنے انتہائی محترم اور مخلص رفیقِ کار محترم سید محمد یعقوب (ایڈیٹر، ماہنامہ رابطہ) کی مکمل اخلاقی حمایت اور رہنمائی مجھے حاصل رہی۔

اس موقع پر میں اپنے نہایت محترم اور محبت پاش برادر، تعمیر انسانیت کی گہری تڑپ رکھنے والے انتہائی نفیس انسان، محترم بشیر جمعہ کا بھی انتہائی شکر گزاراور ان کے لیے دعاگو ہوں جن کی ذاتی دلچسپی، معاونت اور سر پرستی کے نتیجے میں یہ مضامین کتابی شکل میں آپ کے سامنے ہیں۔

آخر میں عرض کروں گا کہ اس کتاب میں اگر کوئی خوبی ہے تو وہ میرے رب کا کرم ہے اور جتنی خامیاں ہیں وہ میری لغزشوں کی عکاس ہیں۔  وَاللّٰہُ غَفُورٌ رَّحِیمٌ۔

 

کلیم چغتائی


 

 
You will get a PDF (3MB) file

Customer Reviews

There are no reviews yet.